اعصاب پر قابو
مسئلہ :کوئی ایسی بات ، واقعہ یا حادثہ میری نظر سے گزرے یا میں سن لوں تو اسی کی فکر ہوجاتی ہے۔بار بار اس کا تذکرہ کرتی ہوں۔ تمام حاصل ذرائع سے معلومات کرتی رہتی ہوں۔ اس دوران میری نیند، بھوک ، پیاس اور معلومات متاثر ہوجاتے ہیں۔ ناگوار واقعات کی خبریں ہلکان کردیتی ہیں۔ کسی سے کوئی بات نہیں کرتی اور اگر بات ہوتی بھی ہے تو اسی حوالے سے جو میری پریشانی یا فکر کا سبب ہے۔ (شاہین علی‘ کراچی)
مشورہ ـ: تکلیف دہ واقعات، اذیت ناک حادثات کا تذکرہ بار بارسننے یا ان کی تصاویر اور ویڈیو دیکھنے سے ذہن پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں ، ان کے نتیجے میں آپ کے معمولات متاثر ہورہے ہیں‘ذہنی صحت بھی خراب کررہی ہیں۔اعصاب پر اس قدر قابو رکھیں کہ اپنی اور دوسروں کی مدد کے قابل رہیں۔ اس کیلئے اہم یہ ہے کہ تذکروں، تبصروں اور حادثات کی تصاویر بار بارنظروں کے سامنے لانے سے خود کوروکیں۔
اجنبی چہروں سے خوف
مسئلہ :میرا بچہ ایک سا ل کی عمر میں بھی بلی اور خورگوش جیسے جانوروں سے کبھی نہیں ڈرا۔ اب وہ چار سا ل کا ہوچکا ہے۔ لیکن جانوروں کے علاوہ کھلونوں سے بھی ڈرنے لگا ہے۔ ایسے کھلونے جو بڑےہوں اورجن کی آواز تیز ہو ، ان سے دور بھاگتا ہے۔(نصرت بیگم‘ اسلام آباد)
مشورہ :ایک سال اور اس سے کم عمر کے بچے اپنے مشاہدے اور تجربے کی کمی کے سبب خوف سے زیادہ آشنا نہیںہوتے جبکہ دو سال سے پانچ سال کی عمر کے بچوں میں وقتی طور پر بیک وقت کئی طرح کے خوف پائے جاتے ہیں کیونکہ عمر بڑھنے کے ساتھ وہ اجنبی چہروں ، اونچی آوازوں، ڈرائونی شکلوں والے کھلونوں کی موجودگی میں خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں لیکن سمجھ آنے کے ساتھ ساتھ وہ ان چیزوں سے ڈرنے کی بجائے مانوس ہوتے جاتے ہیں۔ بچوں کے خوف ، بڑوں کی شفقت، محبت، بروقت مناسب توجہ اور رہنمائی سے بھی جلد دور ہوجاتے ہیں۔
نوکری سے نکالے جانے کا غم
مسئلہ :میں گزشتہ 6 سال سے ایک ادارے میں جاب کررہا تھا، وہ ادارہ نقصان میں جانے لگا، کچھ لوگوں کو ادارے کی طرف سے نکال دیا گیاجن میں بھی شامل تھا۔ سب کہتے ہیں تمہاری نوکری بہت اچھی تھی، بہت برا ہوا۔ سوچتا ہوںایسا نہ ہو کہ اور بہت سے لوگوں کی طرح مفلسی یا بیروزگاری سےتنگ آکر میں بھی اپنی زندگی ختم کرڈالوں۔ (منیب احمد‘کوئٹہ)
مشورہ :جب کوئی فرد اپنی پریشان میں لوگوں سے بات کرتا ہے تو جواب میں وہ وہی باتیں کہتےہیں جو دوسرا سننا چاہتا ہے۔ 6سال کا تجربہ معمولی نہیں ہوتا، اس کی بنیاد پر دوسری جگہ ملازمت کی تلاش جاری رکھیں۔ ہر شخص کی مرضی کے خلاف کوئی نہ کوئی بات ضرور ہوتی ہے۔شکایت نہ کیجئے بلکہ نئی کوشش ، نئی جدوجہد اور مصروفیت تلاش کریں۔ یہ ہو نہیں سکتا کہ آپ کام کرنے پر رضا مند ہوں اور کام نہ ملے۔
فیل ہونے کا صدمہ
مسئلہ: گریجویشن امتحانات میں فیل ہوگیاہوں‘اب دماغ پڑھنے کے قابل نہیں رہا۔ بھائی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور بیرون ملک نوکری کر رہا ہے۔ سر میں درد اور چکر آنے کی شکایت ہے۔بھائی سے بات کروں تو وہ کہتا ہے کہ فیل ہونے کا صدمہ مت کرو ‘ ماہر نفسیات سے مشورہ کر لو۔دکھ ہے گھر والے مجھے پاگل سمجھ رہے ہیں۔(نوید بٹ‘ گوجرانوالہ)
مشورہ:ماہر نفسیات سے مشورہ کرنے والے لوگ پاگل نہیں ہوتے۔بے خوابی‘ سردر‘ چکر اور رونا یہ سب ڈپریشن کی علامات ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ آپ اب بھی اپنے دماغ سے بہتر کام لے سکتے ہیں‘ ہنر بھی سیکھا جا سکتا ہے۔ہو سکتا ہے فنی تعلیم میں زیادہ کامیاب ہو جائیں۔بہت سی خوابیدہ صلاحیتوں کا انسان کو اندازہ نہیں ہوتا‘ وہ مثبت اقدامات کے بعد ہی سامنے آتی ہیں۔کوشش کریں کہ خود کو ذہانت کے کاموں میں مصروف رکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں